Poetry

انتخاب ۔۔شاعر جیم فے غوری
لب پہ تیرا نام رکھا جائے گا
میرے سر الزام رکھا جائے گا
زندگی کے ساتھ رنگیں میلے میں
موت کا اک جام رکھا جائے گا
اس جگہ پر لوگ اب گھر ڈھونڈیں گے
جس جگہ آرام رکھا جائے گا
جب حسد کی آگ میں من بھی جلے
تو تجھے بے دام رکھا جائے گا
ذات کی تکمیل ہو ہر گھر میں تو
دیپ سوئے بام رکھا جائے گا
کربِ غم آسودگی میں بھی ہو گا
جب جنوں کا نام رکھا جائے گا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
غزل
شب مں۔ وہ صبح کی روشنی بھی لگے
موت سے منسلک زندگی بھی لگے
جن کے آگے رکھا میں نے آئینہ ہے
مجھ کو اپنے بھی اور اجنبی بھی لگے
میرے سائے سے سورج یوں کھلتا ہے
اس کا احساں لگے دوستی بھی لگے
مجھ کو ایک دن مرنا تو پڑے گا
زہر سچ کا مجھے بزدلی بھی لگے
ندی کے اس طرف سے اٹھی جو صدا
چخ بھی وہ لگے بانسری بھی لگے
جیمؔ سے الجھنے کی بات اب نہ کرو
وہ ولی بھی لگے آدمی بھی لگے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
غزل
بات کرتا ہوں تو رات جاگتی ہے
خامشی میں ہی تو بات جاگتی ہے
گلی مں شور ہے سو نہیں سکا ہوں
نیند کے ساتھ اب ذات جاگتی ہے
پنچھی جب شاخ پر خواب دیکھتے ہیں
وہ مری سوچ کے ساتھ جاگتی ہے
شہر سے ایسے محتاط اب ہوئی ہے
رکھ کے سینے پہ وہ ہاتھ جاگتی ہے
جیمؔ میدانِ محشر میں اترا ہے یوں
فتح دے کر اسے مات جاگتی ہے
۔۔۔۔۔۔
غزل
جھوٹ کی اب تو کوئی سزا نہیں ہے
‏ مریے اندر خدا بولتا نہیں ہے
اتنا بولا ہے سچ دشمنوں کے لئے
اپنوں کے واسطے کچھ بچا نہیں ہے
پاس تیرے محبت سے بچنے کا اب
اور تو کوئی رستہ بچا نہیں ہے
موت انسان کی منزل آخری ہے
زندگی کیا ہے اس کا پتا نہیں ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
غزل
میں اپنی سوچ کو رد کرتا رہتا ہوں
میں ایسے کام بے حد کرتا رہتا ہوں
تری مخلوق مں۔ سے اے خدا میں کیوں
الگ سب نیک اور بد کرتا رہتا ہوں‎ ‎
میں ہر دن دھوپ میں دیوار سے لگ کر
برابر سائے کے قد کرتا رہتا ہوں
ترے آنچل میں خوشبو کو چھپا کر میں
ارادہ دل زباں زد کرتا رہتا ہوں
میں تیری جال بندی سے نکلنے کا ‏
تماشا شب میں بے حد کرتا رہتا ہوں
میں لوگو رات غم کے تھال میں بیٹھا
پیالہ پانی کا مد کرتا رہتا ہوں‎‏
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
غزل
سمجھا دے مجھے اپنا فلسفہ محبت کا
تجھ کو دل سے دیتا ہوں واسطہ محبت کا
مجھ کو تو ہے مدت سے سامنا محبت کا
تجھ کو کیا پتہ کیا ہے عارضہ محبت کا
تیری آنکھ میں اور آوارہ شام میں پنہاں
ایک اور ہے مشکل مرحلہ محبت کا
جاتے جاتے یادوں کا سلسلہ تو رہنے دے
میرے ساتھ رہنے دے رابطہ محبت کا
جیمؔ یہ زمیں یہ موسم بھی اپنے ہیں جن میں
ڈھونڈ ہی لیں گے ہم تم راستہ محبت کا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔