Reports & news

‏( 27 ستائیس نومبر دو ہزار اُنیس لاہور پاکستان ) ڈاکٹر فادر جمیز چنن او پی ڈائریکٹر پیس سنٹر لاہور پاکستان نے جیم فے ‏غوری کے ناول ہم گمشدہ لوگ کی پیس سنٹر لاہور میں منعقدہ تقریب رونمائی میں کہا کہ یہ ناول پاکستانی اردو ادب کی تاریخ ‏میں ایسا ناول ہے جو مختلف تہذیبوں کے درمیان ایک پل کے ذریعے رابطہ کا کام کرتا ہے اور مختلف مذاہب کے درمیان ‏بھائی چارے اور امن و محبت کی فضا قائم رکھنے کی کہانی ہے، آصف عمران نے اپنے مضمون میں کہا کہ جیم فے غوری کا ‏ناول ہم گمشدہ لوگ یورپ کے ایک چھوٹے سے شہر میں پاک و ہند سے ہجرت کر کے آنے والے مہاجروں کی اس کمیونٹی ‏سے متعلق ہے جس میں مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والے لوگ ہیں جو مختلف پیشوں سے وابستہ ہیں مگر ان میں ایک چیز ‏مشترک ہے کہ وہ لوگ ایک ہی علاقے کی تہذیب و ثقافت سے تعلق رکھتے ہیں اور اس پر عمل بھی کرتے ہیں اور ایک ‏مشترکہ دکھ بھی محسوس کرتے ہیں کہ کوئی ہماری آنے والی نسلوں کو ہمارے اباواجداد کے نام سے کوئی نہیں پہچانے گا وہ ‏ہماری زبان و ثقافت کو گم شدہ انسانوں کی گم شدہ انسانی کڑی کے طور پر کسی میوزیم میں یادگار کے طور پر محفوظ رکھیں ‏گے۔جناب فادر جارج جوزف نے جناب میرم ساویو کے ساتھ مل کرپتلی تماشا کے ذریعے ہم گمشدہ لوگ کے مرکزی ‏خیال ہجرت اور زبان و تہذیب اور مذاہب میں ہم آہنگی کو خوبصورت انداز میں حاضرین کے سامنے پیش کیا ۔اس ‏تقریب میں سابق ایم پی اے اور انسانی حقوق واچ کے سربراہ جناب جانسن ماہیکل نے بھی شرکت فرمائی۔ان کے علاوہ ‏ٹیلنٹ منسٹری آف پاکستان کے جناب ساجد ، بانی اور صدر برائٹ فیوچر سوسائٹی جناب سموئیل پیارا اور کینڈا سے تشریف ‏لائے ہوے جناب پرویز بھی موجود تھے۔ ‏
اس تقریب کی صدارت جناب قاضی جاوید نے کی جبکہ جناب کنول فیروز اور اٹلی سے جناب فادر جارج جوزف مہمان ‏خصوصی تھے اور نظامت کے فرائض معروف شاعرہ اور صحافی محترمہ سسٹر ثبینہ رفعت اورجناب عاشر نذیر عاشرنے ‏بہت عمدہ طریقے سے ادا کیے۔مضامین پڑھنے والوں میں جناب یونس وریام، جناب آصف عمران، محترمہ کونپل حنیف، ‏جناب حسن عباسی ،جناب قاضی جاوید، کنول فیروز ، فادر جارج جوزف،عادل امین، محترمہ تہمینہ رانا اور ڈاکٹر فادر جیمز ‏چنن تھے۔ اس تقریب کی چند تصویری جھلکیاں۔۔